audio player code test

Quran Project

 قرآن مجید کے اردو ترجمے کے پراجیکٹ میں شامل شخصیات


قرائت قرآن: قاری قرآن استاد شہریار پرھیزگار۔
الحمداللہ قرآن پاک کے اس عظیم پراجیکٹ میں ھم نے قرآت قرآن کے لئے جن قاری کا انتخاب کیا ہے وہ ایران کے معروف قاری استاد پرھیزگار ہیں۔ استاد شہریار 16 اگست 1964 کو تہران میں پیدا ہوئے۔آپ ایران کے معروف قراء اور حافظوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے 9 سال کی عمر میں قرآن مجید کی تلاوت شروع کی۔ انہیں قرآن حفظ کرنے اور تلاوت کرنے کے میدان میں بہت سے اعزازات مل چکے ہیں۔ 10 سال کی عمر میں معروف قاری استاد مروت کی شاگردی اختیار کی۔باپ کی کوشش نے شہریار کو چند ہی سالوں میں سب سے مشہور قرآنی ستاروں میں سے ایک بنا دیا۔استاد پرہیزگار نے استاد مولائی کے حفظ سیشن میں تین سال کے دوران قرآن پاک حفظ کیا اور ملک کے کئی مقابلوں میں حصہ لیا اور بہترین رینک حاصل کئے۔
1992 میں شہریار پرھیزگار نے ایران کے بین الاقوامی مقابلے میں مکمل قرآن حفظ کرنے کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے مجموعی طور پر حفظ کے میدان میں سعودی عرب کے مقابلے میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔ ایران کے معروف عالم دین محسن قرائتی نے اپنے ترتیل کے بارے میں استاد شہریار سے کہا: "اگر میں بہترین تشریح کروں تو میرا اسکور 15 ہے، لیکن اگر میں اسے آپ کے ساتھ پڑھوں تو یہ ہوگا۔
استاد پرھیزگار کا کہنا ہے کہ میرے بچپن کا ایک مشغلہ یہ تھا کہ میں ایک کونے میں بیٹھ کر اپنے لیے قرآن کا مقابلہ منعقد کرتا اور خود کو ایک قاری کے طور پر تصور کرتا اور محسوس کرتا کہ مجھے پروگرام کے لیے بلایا گیا ہے اور مجھے محفل کے شروع میں تلاوت کرنی چاہیے۔ مقابلہ، اور پھر ایک مخصوص لہجے اور انداز کے ساتھ۔ میں پڑھنا شروع کرتا تھا اور گھر والوں نے جب یہ دیکھا تو مجھ پر زیادہ توجہ دی اور قرآنی محافل میں میری رہنمائی کی۔

ترجمہ قرآن ۔ مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی 

معروف عالم دین اورمفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی پاکستان کے شمالی علاقہ  اسکردو بلتستان کی تحصیل کھرمنگ کے گاؤں منٹھوکھا میں 1938 کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر میں والد صاحب سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے نجف ،عراق چلے گئے جہاں اس دور کے ممتاز اساتذہ کرام سے جدید علوم سے بہرہ مند ہوئے۔ وہ 1966 ء میں حوزہ علمیہ نجف چلے گئے ۔طالب علمی کے دور میں عربی زبان میں کتاب ' النھج السویفی معنی المولی اوالولی " لکھی۔ اس کے علاوہ متعدد تصانیف کی ہیں۔ جن میں الکوثر فی القرآن  اب تک 2 جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔  بلاغ القرآن ترجمہ و حاشیہ قرآن۔النھج النسوی فی معنی المولی اوالولی عربی۔ دراسات الایدا ولوجیۃ المقارنۃ۔ محنت کا اسلامی تصور۔ فلسفہ نماز۔ راہنماء اصول۔ تلخیص المنطق للعلامۃ المظفر۔ تلخیص المعانی للتفتازانی۔ تدوین و تھفظ قرآن بھی آپ کی تصانیف میں شامل ہیں۔اسلامی فلسفہ اور مار کسزم۔ شرح و ترجمہ زھراء سلام اللہ علیہا اور  بیسیوں علمی مقالات  ملکی و غیر ملکی جرائد و مجلات میں شائع ہو چکے ہیں۔ انھوں نے اسلامی اقتصاد۔ انقلاب حسین ع پر محققانہ نظر۔ دوستی معصومینّ کی نظر میں کا ترجمہ بھی کیا۔آپ فقہ و اصول اور تفسیر قرآن کے تیس سالہ تدریس کا تجربہ رکھتے ہیں حوزہ علمیہ نجف اشرف سے واپسی کے بعد 1974 ء سے اب تک مسلسل تدریس کر رہے ہیں جس میں فقہ، اصول اور تفسیر، فلسفہ، کلام و عقائد اور اخلاقیات شامل ہیں ۔

آپ سابقہ وکیل آیۃ اللہ العظمیٰ ابو القاسم الخوئی قدس سرہ۔ موجودہ وکیل آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی دام ظلہ العالی۔ پرنسپل و صدر مدرس جامعہ اہل البیت پاکستان۔ سرپرست اعلیِ، شیخ الجامعہ و صدر جامعۃ الکوثر اسلام آباد۔ سرپرست اعلیٰ مدارس اہل البیت پاکستان۔ مینجنگ ٹرسٹی جامعۃ اہل البیت ٹرسٹ اسلام آباد۔ چیرمین جابر بن حیان ایجوکیشن ٹرسٹ اسلام آباد۔ رکن سپریم کونسل الخوئی فاونڈیشن، لندن۔ مئوسس و مینجنگ ٹرسٹی حسینی فاونڈیشن پاکستان بھی ہیں۔آپ نےگزشتہ 30 سالوں میں، اپنی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ، پاکستانی عوام کے لیے فلاحی اور سماجی شعبوں میں بہت سی گرانقدر بنیادی خدمات فراہم کی ہیں۔


صدائے ترجمہ ۔ حاجی شبیر احمد شگری 

شبیر احمد شگری  1971 میں پاکستان کے حسین شمالی علاقے بلتستان کے شہر سکردو میں پیدا ھوئے۔انھوں  نے ابتدائی تعلیم سکردو سے  ہی حاصل کی۔ بچپن سے ہی ان کا تعلق میڈیا سے ہے 80 کی دہائی میں جب سکردو میں ریڈیو اسٹیشن کا آغاز ہوا تو اس وقت سے ہی ریڈیو پاکستان سکردو سے وابستہ ہوئے۔ بچپن سے ہی نوائے وقت میں بچوں کے صٖفحے پر اعزازی نامہ نگار کے طور پر لکھتے رہے۔1992 تک ریڈیو پاکستان سکردو سے اردو اور بلتی زبانوں میں کمپئیرنگ کے فرائض انجام دیتے رہے۔ الیکٹرانکس کے مختلف شعبوں میں ڈپلومہ ہولڈر بھی تھے اورساتھ ہی الیکٹرانکس کا کاروبار بھی جاری رہا۔ یہ سلسلہ اس وقت ترک ہوا جب وہ سکردو سے لاہور منتقل ہوگئے۔  لیکن لکھنے لکھانے کا سلسلہ شاعری اور ادبی صورت میں جاری رہا۔شبیر احمد شگری نے ابتدا میں لاہور کی ایک پرائیویٹ کمپنی میں سیلز کے شعبے میں خدمات انجام دیں اور پورے پاکستان میں مارکیٹنگ کا تجربہ حاصل کیا۔اس کے بعد 1998 میں خانہ فرہنگ ایران لاھور میں ملازمت اختیار کی۔ جہاں تقریبا تمام شعبوں میں ان کو مختلف ذمہ داریاں دی گئیں جو انھوں نے احسن طریقے سے انجام دیں۔جس کی وجہ سے روز بروز ترقی پاتے گئے۔ خانہ فرہنگ ایران لاھورمیں پبلک رلیشنز آفیسر کا دور ان کا سنہرا دور تھا۔ اس دوران انھوں نے پاکستان اور ایران کی دوستی اور روابط کے لئے قابل ذکر خدمات انجام دیں اور دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کے لئے کامیاب کوششیں کیں۔ 2011 سے شبیر احمد شگری کے مضامین ملک کے نامور اخباروں میں خصوصی اشاعت کی صورت میں چھپنے لگے۔ اور ان کی تحریروں اور منفرد موضوعات پر پروگرام کرنے والے ٹی وی اینکر کی وجہ سے کی وجہ سے انھیں شہرت کے پر لگ گئے۔اس دوران خانہ فرہنگ ایران لاہور کے فارسی اور اردو مجلات کے ایڈیٹر بھی رہے۔ کتاب "صوبہ خراسان رضوی"  اپنی نوعیت کی پہلی ایرانی کتاب ہے جو پاکستان میں اردو زبان میں جدید انداز میں ایڈیٹ کی گئی جس کی ایڈیٹنگ اور ڈیزائننگ شبیر احمد شگری کے ہاتھوں انجام پائی۔ "سیاحت ایران" شبیر احمد شگری کی اردو زبان میں اپنی تصنیف ہے ۔225 صٖفحات کی اس کتاب میں ایران کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اب تک ان کے 265 کالمز اور مضامین نوائے وقت، پاکستان اور مشرق کے علاوہ مختلف اخبارات اور مجلات میں چھپ چکے ہیں۔  جس میں سے 65 مضامین خصوصی اشاعت کی صورت میں چھپ چکے ہیں۔
خانہ فرہنگ ایران لاہور کے مختلف پروگراموں اور ملاقاتوں کے ذریعے شبیر احمد شگری نے بین المسالک اور بین المذاہب ہم آھنگی کو فروغ دیا ہے۔ اور مختلف مسالک اور مذاہب کو قریب لانے میں ان کا بڑا کردار ہے۔اور ان کی کوششوں سے لگایا ہوا یہ پودا اب تناور اور ثمر آور درخت بن چکا ہے۔ اس لئے لاہور کے علما، مشائخ اور بااثر افراد ان کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔خانہ فرہنگ کی ملازمت کے دوران ان کا ایک اور عظیم کام ایران کی جانب سے حضرت علامہ اقبال ؒ کی زندگی پر انگریزی زبان میں بنائی گئی ایک طویل انٹرنیشنل ڈاکومنٹری ہے جس میں انھوں نے معاونت کی اور پاکستان میں اس فلم کےپروڈکشن مینیجر بھی رہے۔ جو انٹرنیشنل چینلز پر چل چکی ہے۔اس فلم کی فارسی اور اردو زبان میں ڈبنگ بھی ہوچکی ہے۔ اس عظیم خدمت کے اعتراف میں شبیر احمد شگری کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔  بے شمار ملکی و غیر ملکی پروگرامز، نمائشوں، سیمینارز اورمختلف ثقافتی سرگرمیوں اورخدمات کی وجہ سے انھیں ماہر امور فرہنگی"کلچرل ایکسپرٹ " کا بھی خطاب ملا۔ 
خانہ فرہنگ ایران لاہور سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعدپاکستان اور ایران کی دوستی اور تعلق کے رشتے کو چھوڑ نہیں سکے۔ اور 2020 میں ایرانی قونصلیٹ لاہور کی جانب سے شبیر احمد شگری کو انجمن دوستی و روابط پاکستان و ایران کی صدر منتخب کیا گیا۔ تب سے وہ پاکستان ایران کے ثقافتی، تجارتی، ادبی اور سیاحتی تعلقات کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ اور پاکستان ایران ثقافتی ٹورز کا بھی آغاز کرچکے ہیں۔پاکستان ایران دوستی کے لئے ان کی ایک کوشش اردو اور فارسی دونوں زبان میں ویب سائیٹ کا قیام ہے جس میں دونوں ممالک کی عوام کے لئے ان کی اپنی زبانوں میں دونوں ممالک کی مکمل معلومات موجود ہیں۔
شبیر احمد شگری سوشل میڈیا پر بھی چھائے ہوئے ہیں۔ تمام سوشل پلیٹ فارمز کے ساتھ ان کا اپنا ایک کامیاب یوٹیوب چینل "نور پروڈکشنز " کے نام سے ہے جواسلامی میڈیا مرکز ہے۔ جس پر مختلف اسلامی، ادبی،ثقافتی وسیاحتی ویڈیوز موجود ہیں۔ انھیں ڈاکومنٹریز بنانے میں  بھی مہارت حاصل ہے۔ان کی ڈاکومنٹریز ہوں، کلپ ، کوئی تحریر ، کالم یا مضامین اس میں موضوع پر گرفت دلچسپی کے عنصر کی وجہ سےناظر اور قاری آخر تک دیکھنے اور پڑھنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ 
شبیر احمد شگری کی قرآنی خدمات نئی بات نہیں ہے۔ انھوں نے 2013 میں اپنے علاقے میں بچوں کے لئے قرآنی مدرسہ"مدرسہ نورالقرآن"کے نام سے شروع کیا جہاں اہل علاقہ کے بچوں کو قرآن اور دینیات کی تعلیم منفرد انداز میں دی جاتی تھی۔  چند ماہ پہلے  شبیر احمد شگری  نے قرآن پاک کے  اردو ترجمے والے آڈیو وڈیو پر مشتمل عظیم پراجیکٹ کا آغاز کیا جو الحمداللہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ اس عظیم پراجیکٹ کے لئے ایران کے معروف اور انٹرنیشنل قاری استاد پرہیزگار کی قرات سے استفادہ کیا گیا ہے۔  مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی صاحب  کے قرآن کا بہترین ترجمہ لیا گیا ہے۔ اور اردو ترجمہ کی آوازکی  سعادت خود شبیر احمد شگری کے حصے میں آئی ہے۔ الحمداللہ اس کے ساتھ ساتھ ایک قرآنی ویب سائیٹ کا بھی اجرا کیا جارہا ہے ان شاللہ  کوشش ہوگی کہ یہاں قرآن سے متعلق ہر قسم کی معلومات مہیا ہوں۔ 







No comments:

Post a Comment

Blog Archive